بحریؔ پچھانے نیں اسے گل کے سو وہ دم ساز تھے
بحریؔ پچھانے نیں اسے گل کے سو وہ دم ساز تھے
چنچل چھبیلے چلبلے مغرور صاحب ناز تھے
نیں خوب دیکھے تم اسے وہ عاشقوں کا تخت تھا
مثل سلیماں بر ہوا در نیم-شب پرواز تھے
کیا پارسا کا پیرہن اور تجھ گدا کی گودڑی
مل کے سو اپنے پاؤں تل جسمانیاں سوں پاز تھے
تأمل کے تم کو دور سے جو بھول گئے اپنا پسر
وہ گوش و ابرو کھینچ کر مژگان تیر انداز تھے
نادر علیمؔ اللہ کہا یہ شعر بحریؔ کا جواب
عشاق دلبر سوں سدا خود ہمدم و ہمراز تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.