بہت اب ہو چکا گریہ چلو اب گھر کو جاتے ہیں
بہت اب ہو چکا گریہ چلو اب گھر کو جاتے ہیں
بہت سی باتیں کرتے ہیں بہت سا مسکراتے ہیں
کبھی پھر یہ سیہ راتیں ہمیں تنہا نہ پائیں گی
چلو ہم ساتھ میں مل کر ملن کا گیت گاتے ہیں
یہ شاید ان کی فطرت ہے یا مجھ کو ایسا لگتا ہے
بڑے ہی مان سے کچھ لوگ دل سے کھیل جاتے ہیں
ہمیں اچھے تھے وہ دن جب دلوں کے رشتے سچے تھے
غرض کے سارے بندے ہیں غرض سے ملنے آتے ہیں
ہمیں کچھ دوستوں کے ساتھ بیتے پل نہیں بھولے
ہم آنکھیں موند لیتے ہیں تو وہ پل لوٹ آتے ہیں
وہ ہوگا عشق یا پھر ہوگی کوئی ان کی مجبوری
کسی کے دل کا عالم ہم بھلا کب جان پاتے ہیں
خدا اپنا جہاں اپنا زمیں اپنی فلک اپنا
یہ سب کچھ اپنا ہے فیصلؔ مگر ہم بھول جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.