بہت بڑا نہیں گھر کھڑکیاں کشادہ نہیں
بہت بڑا نہیں گھر کھڑکیاں کشادہ نہیں
ہمارا پھر بھی سفر کا کوئی ارادہ نہیں
خدا کا شکر کہ اب تک تو نبض چلتی ہے
لہو بہا تو ہے لیکن بہت زیادہ نہیں
وصال و ہجر کی روداد کس جگہ لکھوں
مری کتاب کا کوئی ورق بھی سادہ نہیں
بس ایک خاک کی چادر ہے اور نحیف بدن
قبا نہیں کوئی طرہ نہیں لبادہ نہیں
تمہیں چمکنے کا حق کس طرح ملے گا بھلا
تمہارا چاند ستاروں کا خانوادہ نہیں
بس اک قلم ہے تو دوچار لفظ چند خیال
میں کاخ و کو نہیں رکھتا میں شاہزادہ نہیں
یہ سب زمین کے بوسوں کے زخم ہیں باقرؔ
تمام دشت میں ہم سا کوئی پیادہ نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.