بہت بیکار موسم ہے مگر کچھ کام کرنا ہے
بہت بیکار موسم ہے مگر کچھ کام کرنا ہے
کہ تازہ زخم ملنے تک پرانا زخم بھرنا ہے
ابھی سادہ ورق پر نام تیرا لکھ کے بیٹھا ہوں
ابھی اس میں مہک آنی ہے تتلی نے اترنا ہے
بڑھے جو حبس تو شاخیں ہلا دینا کہ اب ہم کو
ہوا کے ساتھ جینا ہے ہوا کے ساتھ مرنا ہے
مبادا اس کو دقت ہو نشانے تک پہنچنے میں
سو میں نے پھول سے دیوار کے رخنے کو بھرنا ہے
یہی اک شغل رکھنا ہے اذیت کے دنوں میں بھی
کسی کو بھول جانا ہے کسی کو یاد کرنا ہے
کوئی چہرہ نہ بن پایا مقدر کی لکیروں سے
سو اب اپنی ہتھیلی میں مجھے خود رنگ بھرنا ہے
کوئی رستہ ملے کیوں کر مرے پائے خجالت کو
یہاں تو پاؤں دھرنا بھی کوئی الزام دھرنا ہے
وہ ہر لمحہ دعا دیتے ہیں لمبی عمر کی تابشؔ
مجھے لگتا ہے پیاروں کو بھی رخصت میں نے کرنا ہے
- کتاب : Ishq Abaad (kulliyat) (Pg. 241)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.