بہت چاہا کہ کچھ کہہ دیں زباں پھر بھی نہیں کھولی
بہت چاہا کہ کچھ کہہ دیں زباں پھر بھی نہیں کھولی
کسی کے سامنے دل کی کبھی عرضی نہیں کھولی
تمہاری یاد آئی تو اڑے گی نیند راتوں کی
اسی ڈر سے زمانہ ہو گیا کھڑکی نہیں کھولی
ہماری بے بسی پڑھ کر گلے سب دور ہو جاتے
مگر افسوس تم نے آخری چٹھی نہیں کھولی
کمانا ویرتھ ہے اس کا امیری ویرتھ ہے اس کی
مناسب وقت پر جس نے اگر مٹھی نہیں کھولی
بھروسہ اٹھ گیا جب سے یہاں چارہ گروں سے پھر
کبھی زخموں سے ہم نے بھول کر پٹی نہیں کھولی
وہی اب دم جو بھرتا ہے سمندر ناپ لینے کا
کبھی لنگر سے اس نے آج تک کشتی نہیں کھولی
ہزاروں پرچیاں یادوں کی ہیں دل کی تجوری میں
مگر کنجوس من نے ایک بھی پرچی نہیں کھولی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.