بہت چپ ہو شکایت چھوڑ دی کیا
بہت چپ ہو شکایت چھوڑ دی کیا
رہ و رسم محبت چھوڑ دی کیا
یہ کیا اندر ہی اندر بجھ رہے ہو
ہواؤں سے رقابت چھوڑ دی کیا
مناتے پھر رہے ہو ہر کسی کو
خفا رہنے کی عادت چھوڑ دی کیا
لیے بیٹھی ہیں آنکھیں آنسوؤں کو
ستاروں کی سیاحت چھوڑ دی کیا
غبار دشت کیوں بیٹھا ہوا ہے
مرے آہو نے وحشت چھوڑ دی کیا
یہ دنیا تو نہیں مانے گی عاصمؔ
مگر تم نے بھی حجت چھوڑ دی کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.