بہت دن ہو گئے دریا کی جانب آ نہیں پائے
بہت دن ہو گئے دریا کی جانب آ نہیں پائے
پرندو خیر سے تو ہو کہ پر پھیلا نہیں پائے
گئی گزری سحر شامیں مگر ویرانۂ جاں میں
کھلے کچھ پھول ایسے جو کبھی مرجھا نہیں پائے
جناب اب زیر آب آرام سے دیکھیں اچھوتے خواب
جو ان مٹ میلی آنکھوں سے تو حق منوا نہیں پائے
برستی ہے کبھی آگ اور کبھی پانی امڈتا ہے
مگر یہ ہاتھ ہیں جو آسماں تک جا نہیں پائے
اب اس دل ہی کو لو آرام کیوں اس کو نہیں آتا
یہی تو بات ہے جو ہم تمہیں سمجھا نہیں پائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.