بہت دنوں سے کھلا در تلاش کرتا ہوں
بہت دنوں سے کھلا در تلاش کرتا ہوں
میں اپنے گھر میں کھڑا گھر تلاش کرتا ہوں
پلک پہ قطرۂ شبنم اٹھائے صدیوں سے
ترے کرم کا سمندر تلاش کرتا ہوں
نظر میں جیت کی تصدیق کا سوال لیے
گلی گلی میں سکندر تلاش کرتا ہوں
بدن بدن سے خلوص و وفا کی خوشبوئیں
میں سونگھ کر نہیں چھوکر تلاش کرتا ہوں
لبوں کی پیاس بجھانے کے واسطے ساقی
کسی بزرگ کا ساغر تلاش کرتا ہوں
جواہرات کے اک ڈھیر پر کھڑا ہو کر
نئی پسند کا پتھر تلاش کرتا ہوں
تو آندھیوں کے تشدد کی بات کرتا ہے
میں اپنے ٹوٹے ہوئے پر تلاش کرتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.