بہت گھٹن ہے بہت اضطراب ہے مولا
بہت گھٹن ہے بہت اضطراب ہے مولا
ہمارے سر پہ یہ کیسا عذاب ہے مولا
سنا تھا میں نے یہی دن ہیں پھول کھلنے کے
مرے لیے تو یہ موسم خراب ہے مولا
کوئی بتائے ہماری سمجھ سے باہر ہے
کسے گناہ کہیں کیا ثواب ہے مولا
ازل سے تیری زمیں پر کھڑے ہیں تیرے غلام
سروں پہ ان کے وہی آفتاب ہے مولا
گناہ جتنے بھی میرے ہیں سب شمار میں ہیں
ترا کرم تو مگر بے حساب ہے مولا
کچھ اور ذلت و رسوائیاں مقدر ہوں
شمیمؔ ویسے بھی خانہ خراب ہے مولا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.