بہت ہے اب مری آنکھوں کا آسماں اس کو
بہت ہے اب مری آنکھوں کا آسماں اس کو
گیا وہ دور کہ تھی فکر آشیاں اس کو
کیا ہے سلطنت دل پہ حکمراں اس کو
نوازشوں کا سلیقہ مگر کہاں اس کو
شگاف زخم جو میرا نہ کھل گیا ہوتا
تو کیسے ملتی یہ شمشیر کہکشاں اس کو
جدھر بھی جاتا ہے وہ شعلۂ بہار سرشت
دعائیں دیتا ہے انبوہ کشتگاں اس کو
خود اس کی اپنی چمک نے سراغ اس کا دیا
چھپایا میں نے بہت زیر آب جاں اس کو
سمندر اپنا سا منہ لے کے رہ گئے عشرتؔ
کیا تراوش شبنم نے بے کراں اس کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.