بہت حسین بڑی پر بہار گزری ہے
بہت حسین بڑی پر بہار گزری ہے
وہ زندگی جو سر کوئے یار گزری ہے
وہی کہ جو تھی سر بزم غیر کی جانب
وہی نگاہ مرے دل کے پار گزری ہے
نیا شگوفہ ہے کھلنے کو پھر کوئی شاید
چمن سے باد صبا سوگوار گزری ہے
یہ اور بات ہے وہ سہ گیا اسے ورنہ
دل حزیں پہ خرابی ہزار گزری ہے
نہ راز پا سکی پھر بھی غم محبت کا
رہ جنوں سے خرد بار بار گزری ہے
اسی میں ان کی خوشی کا تھا راز پوشیدہ
جو بات مجھ کو بہت ناگوار گزری ہے
کچھ ایسا رنگ جمایا خزاں نے گلشن میں
کہ ڈرتی کانپتی فصل بہار گزری ہے
سمجھ سکے گا وہی میرے غم کو اے ساحرؔ
کہ جس کی زندگی بے اختیار گزری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.