بہت ہی تلخ تھیں باتیں جو وہ سنا کے گیا
بہت ہی تلخ تھیں باتیں جو وہ سنا کے گیا
مرے ضمیر کو کچھ اس طرح جگا کے گیا
وہ میری آنکھ کہ جو بند تھی کھلی تو مگر
مری خموش نگاہوں سے تلملا کے گیا
جو مہربان بھی لگتا تھا میری ہستی پر
وہ اپنے ہاتھوں سے میرا محل جلا کے گیا
ترے سفینے کا میں معتبر تھا شخص مگر
مجھے تو بیچ بھنور آتے ہی ڈبا کے گیا
وہ بانک پن وہ جوانی عجیب شوخ ادا
حسنؔ کو آنکھوں ہی آنکھوں میں وہ پلا کے گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.