بہت کچھ بے ارادہ کر چکا ہوں
بہت کچھ بے ارادہ کر چکا ہوں
انا سے استفادہ کر چکا ہوں
ابھی بھی زندگی نا مہرباں ہے
بہت لہجے کو سادہ کر چکا ہوں
مجھے تو صبر کی عادت نہیں تھی
مگر حد سے زیادہ کر چکا ہوں
نہ جائیں غم کے موسم ان کی مرضی
تبسم کو لبادہ کر چکا ہوں
زمانے بھر کی یارو تلخیوں کو
میں خود کا خانوادہ کر چکا ہوں
مسرت دور ہے اب بھی کہ میں تو
بہت دامن کشادہ کر چکا ہوں
ہمیشہ ان کو میں تازہ رکھوں گا
میں زخموں سے یہ وعدہ کر چکا ہوں
وہ باتیں کر رہے ہیں جس سفر کی
میں کب کا پا پیادہ کر چکا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.