بہت قریب ہے دل کے مگر نہیں ملتی
بہت قریب ہے دل کے مگر نہیں ملتی
ہمیں پسند ہے جو شے ادھر نہیں ملتی
چمن میں پھول میں گلشن میں ہر نظارے میں
تلاش اس کو میں کرتا ہوں پر نہیں ملتی
وہ دیکھو آیا ہے قاصد بھی بعد مدت کے
خبر یہ لایا کہ کوئی خبر نہیں ملتی
نہ جانے کتنی ہی راہیں تلاش کر بیٹھے
تمہارے عشق کی کوئی ڈگر نہیں ملتی
فریبی راہ پہ چل کر نہ ڈھونڈ منزل کو
جو مل بھی جائے اگر معتبر نہیں ملتی
غم فراق کی غربت سے بے خبر رہتے
ہمیں یہ عشق کی دولت اگر نہیں ملتی
میں سوچتا ہوں غنیمت تھی زندگی اپنی
اے کاش ان سے ہماری نظر نہیں ملتی
اندھیری رات کو اس کی تو بے سبب نا سمجھ
سحر کے بعد ضیائے قمر نہیں ملتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.