بہت رہا ہے کبھی لطف یار ہم پر بھی
بہت رہا ہے کبھی لطف یار ہم پر بھی
گزر چکی ہے یہ فصل بہار ہم پر بھی
عروس دہر کو آیا تھا پیار ہم پر بھی
یہ بیسوا تھی کسی شب نثار ہم پر بھی
بٹھا چکا ہے زمانہ ہمیں بھی مسند پر
ہوا کیے ہیں جواہر نثار ہم پر بھی
عدو کو بھی جو بنایا ہے تم نے محرم راز
تو فخر کیا جو ہوا اعتبار ہم پر بھی
خطا کسی کی ہو لیکن کھلی جو ان کی زباں
تو ہو ہی جاتے ہیں دو ایک وار ہم پر بھی
ہم ایسے رند مگر یہ زمانہ ہے وہ غضب
کہ ڈال ہی دیا دنیا کا بار ہم پر بھی
ہمیں بھی آتش الفت جلا چکی اکبرؔ
حرام ہو گئی دوزخ کی نار ہم پر بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.