بہت صبر آزما ایک ایک پل ہے
بہت صبر آزما ایک ایک پل ہے
بتا اس مسئلہ کا کوئی حل ہے
میں فرزانوں کی صف میں کیوں کھڑا ہوں
یقیناً میرے سر میں کچھ خلل ہے
ہوا کیا اے نسیم صبح گاہی
جو مرجھایا ہوا دل کا کنول ہے
دروغ مصلحت آمیز ناداں
یہ ارباب سیاست کا عمل ہے
جو حاصل ہو شمیمؔ سخت جاں کو
بہت کافی سکوں کا ایک پل ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.