بہت سے زخم جن کو مستقل مہمان رکھا ہے
بہت سے زخم جن کو مستقل مہمان رکھا ہے
بدن کی قید میں کچھ درد کا سامان رکھا ہے
کبھی لگتا ہے کہ میں آسماں کو چھو کے آئی ہوں
کبھی لگتا ہے رستے میں کوئی طوفان رکھا ہے
ہر اک لمحہ گماں کی دسترس میں کیا بتائیں ہم
کہاں امید رکھی ہے کہاں ایمان رکھا ہے
تمہاری آنکھ میں ٹھہرا ہوا پانی بتاتا ہے
محبت کی تھی تم نے اور اس کا مان رکھا ہے
مرے آبا کے گھر کو بیچ کر مجھ سے وہ کہتا ہے
وہیں کمرہ پڑا ہے اور وہیں دالان رکھا ہے
ہماری ہمتوں کی داد دے کر لوٹ جائے گا
ہمارے سامنے جس غم نے سینہ تان رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.