بہت سکون تھا غم تھا مرے فسانے میں
بہت سکون تھا غم تھا مرے فسانے میں
یہ شیشہ ٹوٹ گیا دیکھنے دکھانے میں
یہ سچ ہمارے سہارے سے چل نہیں پایا
تبھی تو ٹوٹ گیا جھوٹ اک بہانے میں
بہت غرور تھا ان بجلیوں کو اپنے پر
شکست کھا گئی پھر بھی اس آشیانے میں
ہمارے دور میں انسانیت بھی بے بس ہے
بہت سکون ہے پھر بھی شراب خانے میں
بہاریں ڈھونڈھ رہی تھیں ٹھکانے گلشن میں
جٹی تھیں تتلیاں ماحول اک بنانے میں
وہ بات جس کا زمانہ میں کوئی ذکر نہیں
وہ بات آ گئی کیسے مرے فسانے میں
ہمارے بعد ہمیں ڈھونڈھنے چلی دنیا
ہمارا کوئی بدل ہی نہیں زمانے میں
ہمارے سچ کو کوئی راستہ نہیں دیتا
یہ پھٹ نہ جائے کہیں اوڑھنے بچھانے میں
چلو سکون سے بد نامیاں ہی طے کر لیں
اسی ہجوم کے تم بھی تو ہو نشانے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.