بہت تلخ ہیں زندگی کے فسانے
بہت تلخ ہیں زندگی کے فسانے
مرے خواب ہیں پھر بھی کتنے سہانے
سہارا نہ دیتی اگر موج طوفاں
ڈبو ہی دیا تھا ہمیں نا خدا نے
سحر کو تو آنا ہے آ کر رہے گی
کٹے کیسے لیکن یہ شب کون جانے
گری اور گرتی رہی برق سوزاں
بنے اور بنتے رہے آشیانے
ستاروں سے آگے بہت کچھ ہے مانا
زمیں پر بھی جینے کے ہوں کچھ بہانے
کلیمؔ آج کیا سوچ کر ہو گئے چپ
ارے آ گئے یاد کب کے زمانے
- کتاب : Noquush (Pg. B369 E383)
- مطبع : Nuqoosh Press Lahore (May June 1954)
- اشاعت : May June 1954
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.