بہت امید تھی وابستہ رہ گزار کے ساتھ
بہت امید تھی وابستہ رہ گزار کے ساتھ
سو دل بھی بیٹھتا جاتا ہے اب غبار کے ساتھ
پٹخ چکی ہے مری ناؤ کو چٹان مگر
میں گر رہا ہوں ابھی تک اس آبشار کے ساتھ
شجر کا راج نہ تھا ابر کا رواج نہ تھا
پھر ایک پھول ملا باد ریگ زار کے ساتھ
کسے خبر کہ نوالہ ہے کس اندھیرے کا
جو خواب دیکھتا ہوں چشم آب دار کے ساتھ
سفر کیا تھا کسی اور زندگی کے لیے
مگر پلٹنا پڑا شام انتظار کے ساتھ
کسی مدار کے دھوکے میں بے خبر شارقؔ
الجھ رہے ہیں ستارے مرے حصار کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.