بہت وسیع تھا لیکن سمٹ گیا ہوں میں
بہت وسیع تھا لیکن سمٹ گیا ہوں میں
بہ یک قلم کئی حصوں میں بٹ گیا ہوں میں
مری بساط ہے اک موجۂ ہوا یعنی
مثال صفحۂ تاریخ الٹ گیا ہوں میں
سمجھ رہا ہے ادھر وہ ستون چرخ و زمیں
ادھر یہ حال کہ محور سے ہٹ گیا ہوں میں
طوالت سفر دشت یک قدم ٹھہری
کہ پھر شروع کی جانب پلٹ گیا ہوں میں
ضرور عشق میں آمیزش ہوس ہے زبیرؔ
کبھی کبھار جو خود سے لپٹ گیا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.