بہتوں نے جسے عرش پہ بے جان میں دیکھا
بہتوں نے جسے عرش پہ بے جان میں دیکھا
ہم نے تو اسے جیتے جی اس جان میں دیکھا
مجنوں تھا ہم آغوش لیے لیلیٰ کو اپنی
یارو یہ تماشا میں بیابان میں دیکھا
جاوے بھی پھر آوے بھی کئی شکل سے ہر بار
چکر میں کہاں پر یہ مزا تان میں دیکھا
فاقہ ہی رہے روز نہ کچھ کھانا نہ پینا
یہ دور میں نے حضرت رمضان میں دیکھا
سب رات لڑیں ٹونٹے چھچھوندر کی لڑائی
بھونچپا میں نے چھوٹتے شعبان میں دیکھا
گو میوے ہزاروں ہیں اور ہیں نعمتیں لاکھوں
پر سب سے سرس ہم نے مزا نان میں دیکھا
ہر شعر تڑاقے کا ہر اک بات تماشا
ایسا تو میں نے سودا کے دیوان میں دیکھا
ہر نفس کو حیران کرے سووتے جگتے
اس فن کو میں نے حضرت شیطان میں دیکھا
کچھ بات کہے ہنس کے تو جھڑتے ہیں نرے پھول
لحظہ یہ ترے اس لب خندان میں دیکھا
ہنستے ہی کرے دیر نہ لڑتے ہی کرے دیر
یہ طور ترا طفلک نادان میں دیکھا
گو سرو ترے قد کا سا موزوں تو نہیں ہے
پر کہنے کو لاچار میں بستان میں دیکھا
جو چاہ زنخ بیچ گرا پھیر نہ نکلا
ایسا تو کئی بار میں ہر آن میں دیکھا
کوچے کا گیا تیرے کوئی پھرتا نہیں ہے
میں خوب ہی کر غور گریبان میں دیکھا
تجھ چشم کی تشبیہ کو نرگس کا ذکر کیا
سو بار اسے میں نے گلستان میں دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.