Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بیساکھیوں کے جب سے طلب گار ہو گئے

رضا وصفی

بیساکھیوں کے جب سے طلب گار ہو گئے

رضا وصفی

MORE BYرضا وصفی

    بیساکھیوں کے جب سے طلب گار ہو گئے

    ہم آپ اپنی راہ کی دیوار ہو گئے

    پھیلے تو گرد کوچہ و بازار تھے کبھی

    سمٹے تو کائنات کا معیار ہو گئے

    کچھ لوگ قتل کر کے صداقت کی شمع کو

    مشہور روشنیوں کے مینار ہو گئے

    ٹوٹے تھے کل جو درد کے آکاش سے گہر

    اکثر سمندروں کے لیے بار ہو گئے

    دیوار و در پہ جن کے نچھاور تھی روشنی

    وہ گھر اسی شناخت میں مسمار ہو گئے

    وصفیؔ مری انا کو جگا کر مرے فریق

    خود اپنی حیثیت سے خبردار ہو گئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے