بیساکھیوں کے جب سے طلب گار ہو گئے
بیساکھیوں کے جب سے طلب گار ہو گئے
ہم آپ اپنی راہ کی دیوار ہو گئے
پھیلے تو گرد کوچہ و بازار تھے کبھی
سمٹے تو کائنات کا معیار ہو گئے
کچھ لوگ قتل کر کے صداقت کی شمع کو
مشہور روشنیوں کے مینار ہو گئے
ٹوٹے تھے کل جو درد کے آکاش سے گہر
اکثر سمندروں کے لیے بار ہو گئے
دیوار و در پہ جن کے نچھاور تھی روشنی
وہ گھر اسی شناخت میں مسمار ہو گئے
وصفیؔ مری انا کو جگا کر مرے فریق
خود اپنی حیثیت سے خبردار ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.