بیٹھا ہوں سیہ بخت و مکدر اسی گھر میں
بیٹھا ہوں سیہ بخت و مکدر اسی گھر میں
اترا تھا مرا ماہ منور اسی گھر میں
اے سانس کی خوشبو لب و عارض کے پسینے
کھولا تھا مرے دوست نے بستر اسی گھر میں
چٹکی تھیں اسی کنج میں اس ہونٹ کی کلیاں
مہکے تھے وہ اوقات میسر اسی گھر میں
افسانہ در افسانہ تھی مڑتی ہوئی سیڑھی
اشعار در اشعار تھا ہر در اسی گھر میں
ہوتی تھی حریفانہ بھی ہر بات پہ اک بات
رہتی تھی رقیبانہ بھی اکثر اسی گھر میں
شرمندہ ہوا تھا یہیں پندار امارت
چمکا تھا فقیروں کا مقدر اسی گھر میں
وہ جن کے در ناز پہ جھکتا تھا زمانہ
آتے تھے بڑی دور سے چل کر اسی گھر میں
- کتاب : Kulliyat-e-Mustafa Zaidi(Gireban) (Pg. 16)
- Author : Mustafa Zaidi
- مطبع : Alhamd Publications (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.