بیٹھے بیٹھے جو طبیعت مری گھبرائی ہے
بیٹھے بیٹھے جو طبیعت مری گھبرائی ہے
اور شدت سے مجھے یاد تری آئی ہے
اس سے بچھڑوں گی تو زندہ نہیں رہ پاؤں گی
میری مونس مری ہم راز یہ تنہائی ہے
جستجو اب ہے مسرت کی نہ تو غم کی تلاش
بے حسی مجھ کو کہاں لے کے چلی آئی ہے
ڈوب کر ان میں نہ ابھرا ہے نہ ابھرے گا کوئی
جھیل سی آنکھوں میں پاتال سی گہرائی ہے
مجھ میں ہر سمت ضیا بار ہیں ان کی یادیں
چاندنی آج مرے دل میں اتر آئی ہے
مجھ سے وہ راہ میں کترا کے نکل جانے لگے
میں نے بھی ان سے نہ ملنے کی قسم کھائی ہے
شب افسانہ منور ہے نہ اب شام غزل
انجمن ہے نہ کہیں انجمن آرائی ہے
- کتاب : Tishnagi (Pg. 89)
- Author : Minu Bakhshi
- مطبع : Educational Publishing House (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.