بیٹھے بیٹھے کوئی خیال آیا
بیٹھے بیٹھے کوئی خیال آیا
زندہ رہنے کا پھر سوال آیا
کون دریاؤں کا حساب رکھے
نیکیاں نیکیوں میں ڈال آیا
زندگی کس طرح گزارتے ہیں
زندگی بھر نہ یہ کمال آیا
جھوٹ بولا ہے کوئی آئینہ
ورنہ پتھر میں کیسے بال آیا
وہ جو دو گز زمیں تھی میرے نام
آسماں کی طرف اچھال آیا
کیوں یہ سیلاب سا ہے آنکھوں میں
مسکرائے تھے ہم خیال آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.