بیٹھے بیٹھے میں گلستان بھی ہو جاتا ہوں
بیٹھے بیٹھے میں گلستان بھی ہو جاتا ہوں
چند منٹوں میں بیابان بھی ہو جاتا ہوں
اپنی آنکھوں پہ یقین آتا نہیں ہے مجھ کو
آئنہ دیکھ کے حیران بھی ہو جاتا ہوں
اے چراغو مجھے تم انکھ دکھانا چھوڑو
کبھی آندھی کبھی طوفان بھی ہو جاتا ہوں
میں ریاضی کی طرح لگتا ہوں مشکل لیکن
تھوڑی کوشش سے میں آسان بھی ہو جاتا ہوں
میں کسی بات پہ حیران نہیں ہوتا کیوں
میں اسی بات پہ حیران بھی ہو جاتا ہوں
بھول جاتا ہوں کہیں رکھ کے میں اکثر خود کو
ڈھونڈتے ڈھونڈتے ہلکان بھی ہو جاتا ہوں
میرے اندر بھی کبھی چلتی ہے زہریلی ہوا
شہر ہوں پر کبھی ویران بھی ہو جاتا ہوں
اپنے ہونٹوں پہ لگا لیتا ہوں میں قفل کمالؔ
میں کبھی آنکھ کبھی کان بھی ہو جاتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.