بیٹھے ہیں ہم متاع محبت لیے ہوئے
بیٹھے ہیں ہم متاع محبت لیے ہوئے
پہلو میں تیرے درد کی دولت لیے ہوئے
دامن ہے تار تار گریباں ہے چاک چاک
ہم ہیں جنون عشق کی دولت لیے ہوئے
اٹھتی ہے بار بار سر محفل طرب
اس شوخ کی نگاہ شرارت لیے ہوئے
برباد کر کے چھوڑے گی دفتر گناہ کے
وہ آنکھ ہے جو اشک ندامت لیے ہوئے
مجھ کو بھلا نظر سے گرائے گا کیا جہاں
میں ہوں تمہارے عشق کی عظمت لیے ہوئے
بیٹھا ہے موجؔ بزم میں اس کا بھی کر خیال
پہلو میں تیرے درد محبت لیے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.