Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بیٹھے ہیں وہ کھنچے ہوئے مجھ خستہ تن کے پاس

راسخ دہلوی

بیٹھے ہیں وہ کھنچے ہوئے مجھ خستہ تن کے پاس

راسخ دہلوی

MORE BYراسخ دہلوی

    بیٹھے ہیں وہ کھنچے ہوئے مجھ خستہ تن کے پاس

    رہتے بھی ہیں تو رہتے ہیں شمشیر بن کے پاس

    اس بت کے ساتھ یوں مری تصویر کھینچ دو

    سینے کے پاس سینہ دہن ہو دہن کے پاس

    ہم کو دعا دو باندھ دیا ہے گرہ میں دل

    رکھا ہی کیا تھا زلف شکن در شکن کے پاس

    لپٹی رہی گلے سے تری تیغ ہجر میں

    قسمت سے عمر کٹ گئی بانکی دلہن کے پاس

    دل میں ہزار تیر جگر میں ہزار زخم

    کانٹے کھڑے ہوئے ہیں ہمارے چمن کے پاس

    بوسے وہ خاک دے گا کہ دینے کے نام سے

    مٹھی میں قول تک نہیں پیماں شکن کے پاس

    شیریں کی یاد ہجر میں ہے عذر خود کشی

    میٹھی چھری تھی تیشہ نہ تھا کوہ کن کے پاس

    حسرت سے کہہ رہا ہے لب گور کشتگاں

    مر مر کے پہنچے ہیں یہ مسافر وطن کے پاس

    کیا دن تھے وہ کہ ہوتے تھے ہر روز رت جگے

    سویا ہوں مدتوں بت نازک بدن کے پاس

    دل کے پھپولے پھوٹے تو ابھرے جگر کے زخم

    جنت لگی رہی مرے بیت الحزن کے پاس

    پھرتی رہیں گی دلی کی گلیاں نگاہ میں

    راسخؔ بہشت میں بھی رہوں گا وطن کے پاس

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے