بیٹھے ہو سر راہ گزر کیوں نہیں جاتے
بیٹھے ہو سر راہ گزر کیوں نہیں جاتے
تم لوگ تو گھر والے ہو گھر کیوں نہیں جاتے
یہ وقت کے حاکم ہیں سنا وقت کے حاکم
یہ کہتے ہیں مر جاؤ تو مر کیوں نہیں جاتے
اس بات سے ظاہر ہے تمہیں ایک خدا ہو
ہم ورنہ کسی اور کے در کیوں نہیں جاتے
پل ہی میں گزر جاتی ہے سکھ چین کی راتیں
دکھ درد کے دن پل میں گزر کیوں نہیں جاتے
مدت سے کریدے بھی نہیں یاد کسی کی
پھر زخم مرے سینے کے بھر کیوں نہیں جاتے
اس دور میں جینا ہے تو مکار کا جینا
یہ بات حقیقت ہے تو مر کیوں نہیں جاتے
اتنے ہی اگر تنگ ہو اس شہر سے عاصیؔ
چپکے سے کسی دور نگر کیوں نہیں جاتے
- کتاب : زندگی کے مارے لوگ (Pg. 100)
- Author : ودیا رتن آسی
- مطبع : چیتن پرکاشن،پنجابی بھون،لدھیانہ (2017)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.