بیٹھے تھے لوگ پہلو بہ پہلو پیے ہوئے
بیٹھے تھے لوگ پہلو بہ پہلو پیے ہوئے
اک ہم تھے تیری بزم میں آنسو پیے ہوئے
دیکھا جسے بھی اس کی محبت میں مست تھا
جیسے تمام شہر ہو دارو پیے ہوئے
تکرار بے سبب تو نہ تھی رند و شیخ میں
کرتے بھی کیا شراب تھے ہر دو پیے ہوئے
پھر کیا عجب کہ لوگ بنا لیں کہانیاں
کچھ میں نشے میں چور تھا کچھ تو پیے ہوئے
یوں ان لبوں کے مس سے معطر ہوں جس طرح
وہ نو بہار ناز تھا خوشبو پیے ہوئے
یوں ہو اگر فرازؔ تو تصویر کیا بنے
اک شام اس کے ساتھ لب جو پیے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.