بجا کے اس نے ریاضت کی انتہا کر دی
بجا کے اس نے ریاضت کی انتہا کر دی
مگر خیال کی لو شعر سے جدا کر دی
پس حروف کوئی دل کی واردات نہ تھی
سو خوش خطی سے ہی تحریر خوش نما کر دی
نہ دیکھی اس نے کبھی لوح دل پہ ابجد عشق
تو چشم و عارض و لب سے غزل بپا کر دی
کوئی بھی نقطۂ خط زندگی پہ بن نہ سکا
رقم کہیں سے یہ تمثیل دل ربا کر دی
یہ اس کے حرف ہیں آوارگان شہر سخن
مرے خیال نے اس کو زمیں عطا کر دی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.