بجا کہ نقش کف پا پہ سر بھی رکھنا ہے
بجا کہ نقش کف پا پہ سر بھی رکھنا ہے
مگر بلند مقام نظر بھی رکھنا ہے
سخاوت ایسی دکھائی کہ گھر لٹا بیٹھے
نہ سوچا یہ بھی کہ کچھ اپنے گھر بھی رکھنا ہے
ہوں زخم زخم کہاں تک میں چارہ گر سے کہوں
ادھر بھی رکھنا ہے مرہم ادھر بھی رکھنا ہے
یہ جبر دیکھو کہ رہنا بھی ہے سر مقتل
ہر ایک وار بھی سہنا ہے سر بھی رکھنا ہے
رہ حیات میں تھکنا بھی ہے یقینی سا
پھر اپنے آپ کو وقف سفر بھی رکھنا ہے
الٰہی خیر کہ طوفان باد و باراں میں
ہمیں بچانا ہے خود کو بھی گھر میں رکھنا ہے
یہ کیا ستم ہے کہ صیاد ہم اسیروں کو
رہا بھی کرنا ہے بے بال و پر بھی رکھنا ہے
کسے بتائیں کہ غم اس کی بے نیازی کا
وہ غم ہے جس سے اسے بے خبر بھی رکھنا ہے
مسافرو ابھی منزل کے ہیں پڑاؤ بہت
اسی حساب سے زاد سفر بھی رکھنا ہے
یہ عذر ہے کہ انہیں نیند آنے لگتی ہے
بیان قصۂ غم مختصر بھی رکھنا ہے
وقارؔ تم سخن و آگہی سے گزرے ہو
تمہی کو پاس وقارؔ ہنر بھی رکھنا ہے
- کتاب : Waqar-e-Hunar (Pg. 90)
- Author : Mohammad Zahiir
- مطبع : Waqar Manvi, Sui walan, Darya Ganj, Delhi (1998)
- اشاعت : 1998
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.