بجا کہ پابند کوچۂ ناز ہم ہوئے تھے
بجا کہ پابند کوچۂ ناز ہم ہوئے تھے
یہیں سے پر لے کے محو پرواز ہم ہوئے تھے
سخن کا آغاز پہلے بوسے کی تازگی تھا
ازل ربا ساعتوں کے ہم راز ہم ہوئے تھے
جہاں سے معدوم تھی خوش آئندگی سفر کی
وہیں سے اک لمحۂ تگ و تاز ہم ہوئے تھے
یہاں جو اک گونج دائرے سے بنا رہی ہے
اسی خموشی میں سنگ آواز ہم ہوئے تھے
رواں دواں انکشاف در انکشاف تھے ہم
جو مڑ کے دیکھا تو صیغۂ راز ہم ہوئے تھے
افق تھا روشن نہ مرتعش پانیوں پہ کرنیں
غلط جزیروں پہ لنگر انداز ہم ہوئے تھے
کریدتے پھر رہے ہیں اب ریت ساحلوں کی
وہی جو غوطہ زن یم راز ہم ہوئے تھے
جمود کا ایک دور گزرا تھا فکر و فن پر
طویل عرصے کے بعد پھر سازؔ ہم ہوئے تھے
- کتاب : sargoshiyan zamanon ki (Pg. 201)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.