بجا رہا تھا دل جلا رباب تیز دھوپ میں
بجا رہا تھا دل جلا رباب تیز دھوپ میں
سلگ رہا تھا شاخ پر گلاب تیز دھوپ میں
کبھی تو رات کاٹ لی کسی مقام سرد پر
کبھی سہا ہے دشت کا عذاب تیز دھوپ میں
کبھی کے راکھ ہو گئے کبھی کے جل مرے سبھی
بنے گئے سڑک پہ چند خواب تیز دھوپ میں
مجھے ہنسا رلا گئی مجھے بہت سکھا گئی
پڑھائی جو حیات نے کتاب تیز دھوپ میں
ہے جسم پر لکھا ہوا عیاں ہے میرے رخ سے بھی
کٹا سفر مرا سبھی جناب تیز دھوپ میں
یہیں گزار لیں پہر کہیں نہ جائیے ابھی
پگھل نہ جائے آپ کا شباب تیز دھوپ میں
سبھی کو ہے فنا یہاں جو میں گیا تو کیا ہوا
ٹکا ہے کتنی دیر تک حباب تیز دھوپ میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.