بجتے ہوئے گھنگھرو تھے اڑتی ہوئی تانیں تھیں
بجتے ہوئے گھنگھرو تھے اڑتی ہوئی تانیں تھیں
پہلے انہی گلیوں میں نغموں کی دکانیں تھیں
یوں بیٹھ رہیں دل میں شوریدہ تمنائیں
گویا کسی جنگل میں پتوں کی اڑانیں تھیں
یا رب مرے ہاتھوں میں تیشہ بھی دیا ہوتا
ہر منزل ہستی میں جب اتنی چٹانیں تھیں
وہ لمحۂ لرزاں بھی دیکھا ہے سر محفل
اک شعلہ کی مٹھی میں پروانوں کی جانیں تھیں
ہم مرحلۂ غم میں تنہا تھے کہاں یارو
قاتل تھے صلیبیں تھیں تیغیں تھی سنانیں تھیں
اک حرف محبت یوں پھیلا کہ گنہ ٹھہرا
افسانے ہمارے تھے دنیا کی زبانیں تھیں
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 228)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.