بخشش کے لئے اپنی اتنا ہی تو ساماں ہے
بخشش کے لئے اپنی اتنا ہی تو ساماں ہے
بھیگی ہوئی پلکیں ہیں بھیگا ہوا داماں ہے
الفت ہی زمانے میں تسکین کا ساماں ہے
اک لفظ محبت ہی ہر درد کا درماں ہے
یہ زیست خدا جانے کس بات پہ نازاں ہے
مٹی کے گھروندے میں کچھ دیر کی مہماں ہے
سچوں کی اگر دشمن دنیا ہے تو ہونے دو
سچ بولنے والوں کا اللہ نگہباں ہے
کیا جانئے چنگاری کب کوئی بھڑک اٹھے
بارود کے ڈھیروں پر بیٹھا ہوا انساں ہے
ظاہر سے کسی شے کے کھاؤ نہ صداؔ دھوکا
شعلے میں بھی شبنم ہے قطرے میں بھی طوفاں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.