بل پڑے چتون پہ ابرو تن کے خنجر ہو گئے
بل پڑے چتون پہ ابرو تن کے خنجر ہو گئے
ذکر وصل آتے ہی وہ جامے سے باہر ہو گئے
بن گئے وہ حرف مطلب سن کے تصویر حیا
سرخ فرط شرم سے رخسار انور ہو گئے
جتنے قطرے آنسوؤں کے یاد دنداں میں گرے
گوہر خوش آب آنکھوں سے نکل کر ہو گئے
رو دئے فریاد پر میری بتان سنگ دل
میرے نالوں سے پگھل کر موم پتھر ہو گئے
اک بہانہ چاہیے ان کو بگڑنے کے لیے
میں نے زلفوں کی بلائیں لیں مرے سر ہو گئے
ہو گیا بدمست میں ان سے ملاتے ہی نظر
دیدۂ مخمور میرے حق میں ساغر ہو گئے
آبلہ پائی ہماری رنگ لائی دشت میں
خار صحرا تشنۂ خوں ہو کے نشتر ہو گئے
وہ بت آئینہ سیما زینت پہلو ہے نازؔ
آج تو ہم بھی نصیبے کے سکندر ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.