بلا کا شور و فغاں ہے نہاں خموشی میں
بلا کا شور و فغاں ہے نہاں خموشی میں
میں کھل کے سامنے آیا ہوں پردہ پوشی میں
نگاہ عدل سے دیکھیں تو میر محفل کے
جلال و مال معاون ہیں عیب پوشی میں
میں تن ہوں شہہ رگ جاں کو مجھے بچانا ہے
چلا ہوں جانب کشمیر سرفروشی میں
جس انبساط سے سقراط پی گیا تھا جام
اسے یقین تھا امرت ہے زہر نوشی میں
یہ کیا کہ زعم قضاوت میں قید کر لیا ہے
کوئی تو عیب نکالیں جناب دوشی میں
تمہاری آنکھ سے ملتا ہے جو زمانے کو
کہاں سرور ہے ایسا شراب نوشی میں
یتیم تازہ کو یہ ناگوار گزرے گی
عزا کی بات نہ کر رسم تاج پوشی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.