بلا کشوں پہ کہاں پیاس کا عذاب نہ تھا
بلا کشوں پہ کہاں پیاس کا عذاب نہ تھا
وہاں پہ منع تھا پانی جہاں سراب نہ تھا
شکست خواب کا ماتم تھا چار سو لیکن
تمام شہر کی آنکھوں میں کوئی خواب نہ تھا
نہ آستینوں پہ ملتا نہ خاک مقتل پر
خدا کا شکر ہمارا لہو شراب نہ تھا
ادھر گناہ ادھر حسرت گناہ کا بوجھ
فشار قبر کی تمثیل تھا شباب نہ تھا
بکا تھا ذہن و دل و جاں سمیت منڈی میں
الگ ضمیر کے کیا دام تھے حساب نہ تھا
بہ طرز خاص تھی مقصود مجھ کو شہرت عام
لبوں پہ تھا مرے سینے میں انقلاب نہ تھا
زمانہ ساز تھا قیسیؔ نہ زر شناس مگر
عزیز کیسے تھا جو شخص کامیاب نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.