بلا کی بیڑیاں الفت میں پہنیں جان من دو دو
بلا کی بیڑیاں الفت میں پہنیں جان من دو دو
دل بے تاب اپنا ایک زلف پر شکن دو دو
کبھی اس سے تمہیں دیکھوں کبھی اس سے تمہیں دیکھوں
ملی ہیں اس لئے آنکھیں مجھے اے جان من دو دو
دیے ہیں ایک توبہ کی صدا میخانے کے در پر
کہیں گردش میں ہیں پیمانۂ توبہ شکن دو دو
نہ گھر روشن کبھی ہوگا نہ اک پروانہ آئے گا
جلاؤں بدلے اک کے دن کو شمع انجمن دو دو
ادھر فریاد بے تاثیر ادھر سیدھی نظر ان کی
ہماری جان کے خواہاں ہوئے ناوک فگن دو دو
کہوں میں کیا فسانہ آپ سے فرہاد و مجنوں کا
بھٹکتے پھرتے ہیں دشت جنوں میں بے وطن دو دو
تمہاری شوخ آنکھوں سے بچانا اس کو مشکل ہے
ہمارا طائر دل ایک ہے ناوک فگن دو دو
مرے قلب و جگر کو دیکھ کر بسمل کوئی بولا
تڑپتے ہیں پڑے مقتل میں بے گور و کفن دو دو
کھلائے حسن نے کیا گل کہ حامدؔ ایک مدت پر
پئے شکوہ کھلے ہیں اب لب غنچہ دہن دو دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.