بلا سے اپنی اب آتی رہے بہار کبھی
بلا سے اپنی اب آتی رہے بہار کبھی
کلی پہ سوکھی نہ آئے گا پھر نکھار کبھی
ہزار برق گرے لاکھ آشیانے جلیں
رکے نہ گلشن ہستی کا کاروبار کبھی
ہر اک نگاہ نہارے نئے شگوفوں کو
سنے نہ کوئی گل زرد کی پکار کبھی
بچے گا آنکھ سے گلچیں کی کب تلک آخر
نہیں ہے پھول کی ہستی کا اعتبار کبھی
نظام باغ اب اے باغباں بدل کچھ تو
کلی کو پھول کو دے کچھ تو اختیار کبھی
سمجھ کے سوکھا ہوا پھول جس کو پھینک دیا
تھا وہ صداؔ بھی کسی کے گلے کا ہار کبھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.