بلا سے برق نے پھونکا جو آشیانے کو
بلا سے برق نے پھونکا جو آشیانے کو
چمن میں کیا ہے پتہ چل گیا زمانے کو
کسی کا در جو ملا تو کسی کے ہو کے رہے
کسی کے واسطے ٹھکرا دیا زمانے کو
عروس زیست انہیں کو گلے لگاتی ہے
جو دار پر بھی سناتے ہیں حق زمانے کو
خلوص دل نہ ہو شامل تو بندگی کیا ہے
زمانہ کھیل سمجھتا ہے سر جھکانے کو
ابھر رہی تھی جہاں سے حیات نو کی کرن
بلا رہا تھا اسی سمت میں زمانے کو
بدل سکو تو بدل دو حیات کے تیور
لب حیات ترستے ہیں مسکرانے کو
اٹھاؤں برق کے احسان کس لئے فیضیؔ
میں خود ہی آگ لگا دوں نہ آشیانے کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.