بلا وہ ٹل گئی صدقے میں جس کے شہر چڑھے
بلا وہ ٹل گئی صدقے میں جس کے شہر چڑھے
ہمیں ڈبو کے نہ اب کوئی خونی نہر چڑھے
بڑھا جو میں تھکے قدموں نے بد دعا یہ دی
قدم قدم تجھے پگڈنڈیوں کا زہر چڑھے
وہی ملن کا سماں اس سے مانجھیو ہوگا
ندی میں چاند کی جب ناؤ لہر لہر چڑھے
خدا کرے ترا تن من رہے یوںہی اجلا
نہ تیرے گاؤں پہ گرد ہوائے شہر چڑھے
ڈھکوں بدن تو گئے موسموں کی بو مہکے
بدن کو کھولوں تو بھیگی رتوں کا زہر چڑھے
بنا وہ چاند مصور تو اس پہ قید لگی
نہ اب مکانوں کی چھت پر وہ جان دہر چڑھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.