Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بلائیں پردۂ سیمیں پہ جلوہ گر ہوں گی

شاہد ماکلی

بلائیں پردۂ سیمیں پہ جلوہ گر ہوں گی

شاہد ماکلی

MORE BYشاہد ماکلی

    بلائیں پردۂ سیمیں پہ جلوہ گر ہوں گی

    نئی کہانی کی بنیادیں خوف پر ہوں گی

    پھلے گا اور ابھی نارسائی کا گلشن

    فغاں کی ٹہنیاں کچھ اور بارور ہوں گی

    چھڑی تو پھر نہ رکے گی حیاتیاتی جنگ

    ہماری زندگیاں خوف میں بسر ہوں گی

    جو عکس بند کرو گے ہماری وحشتوں کو

    تو زومبی فلم سے بڑھ کر وہ مشتہر ہوں گی

    نظام دہر مشینوں کے ہاتھ میں ہوگا

    جدید دور کی تہذیبیں بے بشر ہوں گی

    کبھی نہ فیصلہ ہو پائے گا کدھر جائیں

    نظر کے سامنے دنیائیں اس قدر ہوں گی

    ہم ان میں بیٹھ کے گھومیں گے کائناتوں میں

    نئی سواریاں کرنوں سے تیز تر ہوں گی

    رہے گا اب نہ کہیں وقت کا تصور بھی

    تمام ساعتیں بے شام و بے سحر ہوں گی

    جدھر کو باغ تھے بازار بن گئے ہیں وہاں

    نہ جانے تم سے ملاقاتیں اب کدھر ہوں گی

    وہ ٹوٹ جائیں گے جو ہاتھ تم جھٹک دو گے

    وہ پھوٹ جائیں گی جو آنکھیں بے بصر ہوں گی

    خدا کے نور سے محروم ہیں جو تہذیبیں

    وہ کہکشاں کی طرف عازم سفر ہوں گی

    اور اب تو چاند پہ آباد کاری ہونے لگی

    چمکتی وادیاں انساں کا مستقر ہوں گی

    یہ سب حصول وسائل کی دوڑ ہے پیارے

    نئی لڑائیاں مریخ و ماہ پر ہوں گی

    یہ بات کیوں نہیں سوچی کلون سازوں نے

    کہ اس سے مشکلیں انساں کو کس قدر ہوں گی

    نہ اب اداسیاں ہوں گی بکھیر کر خود کو

    نہ اب مسرتیں خود کو سمیٹ کر ہوں گی

    ہمارے تجربے اوروں کو فائدہ دیں گے

    ہماری کوششیں ناکام بھی اگر ہوں گی

    نہ سوچا تھا یہ کبھی خلد سے نکلتے ہوئے

    کہ اس سے بڑھ کے سزائیں تو خاک پر ہوں گی

    جو ہولناک ہیں پرچھائیاں یہاں شاہدؔ

    ضرور اور کہیں جاذب نظر ہوں گی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے