بلائیں پردۂ سیمیں پہ جلوہ گر ہوں گی
بلائیں پردۂ سیمیں پہ جلوہ گر ہوں گی
نئی کہانی کی بنیادیں خوف پر ہوں گی
پھلے گا اور ابھی نارسائی کا گلشن
فغاں کی ٹہنیاں کچھ اور بارور ہوں گی
چھڑی تو پھر نہ رکے گی حیاتیاتی جنگ
ہماری زندگیاں خوف میں بسر ہوں گی
جو عکس بند کرو گے ہماری وحشتوں کو
تو زومبی فلم سے بڑھ کر وہ مشتہر ہوں گی
نظام دہر مشینوں کے ہاتھ میں ہوگا
جدید دور کی تہذیبیں بے بشر ہوں گی
کبھی نہ فیصلہ ہو پائے گا کدھر جائیں
نظر کے سامنے دنیائیں اس قدر ہوں گی
ہم ان میں بیٹھ کے گھومیں گے کائناتوں میں
نئی سواریاں کرنوں سے تیز تر ہوں گی
رہے گا اب نہ کہیں وقت کا تصور بھی
تمام ساعتیں بے شام و بے سحر ہوں گی
جدھر کو باغ تھے بازار بن گئے ہیں وہاں
نہ جانے تم سے ملاقاتیں اب کدھر ہوں گی
وہ ٹوٹ جائیں گے جو ہاتھ تم جھٹک دو گے
وہ پھوٹ جائیں گی جو آنکھیں بے بصر ہوں گی
خدا کے نور سے محروم ہیں جو تہذیبیں
وہ کہکشاں کی طرف عازم سفر ہوں گی
اور اب تو چاند پہ آباد کاری ہونے لگی
چمکتی وادیاں انساں کا مستقر ہوں گی
یہ سب حصول وسائل کی دوڑ ہے پیارے
نئی لڑائیاں مریخ و ماہ پر ہوں گی
یہ بات کیوں نہیں سوچی کلون سازوں نے
کہ اس سے مشکلیں انساں کو کس قدر ہوں گی
نہ اب اداسیاں ہوں گی بکھیر کر خود کو
نہ اب مسرتیں خود کو سمیٹ کر ہوں گی
ہمارے تجربے اوروں کو فائدہ دیں گے
ہماری کوششیں ناکام بھی اگر ہوں گی
نہ سوچا تھا یہ کبھی خلد سے نکلتے ہوئے
کہ اس سے بڑھ کے سزائیں تو خاک پر ہوں گی
جو ہولناک ہیں پرچھائیاں یہاں شاہدؔ
ضرور اور کہیں جاذب نظر ہوں گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.