بن گئی دم پر یہاں ابروئے جاناں دیکھ کر
بن گئی دم پر یہاں ابروئے جاناں دیکھ کر
چونکتا ہوں رات پھر خواب پریشاں دیکھ کر
میں تو قائل ہو گیا ہوں ربط حسن و عشق کا
وہ بھی رو دیتے ہیں اکثر مجھ کو گریاں دیکھ کر
خاکساران محبت سے کوئی سیکھے ادب
جھک گئے سجدے میں نقش پا جاناں دیکھ کر
وہ ابھی پہلو میں ہیں یہ اشک باری کیا ضرور
کچھ ذرا موقع محل اے چشم گریاں دیکھ کر
خندۂ گل پر مجھے اب کس طرح رونا نہ آئے
ہنستے ہیں وہ باغ میں بلبل کو نالاں دیکھ کر
اس قدر جوش جنوں میں خواہش ایذا مجھے
تلوے کھجلانے لگے خار مغیلاں دیکھ کر
توبہ کرنے کو تو کر لی لیکن اس کو کیا کروں
ڈگمگا جاتی ہے نیت ابر باراں دیکھ کر
وقت بارش ابر میں بجلی چمکتی ہے ضرور
کیوں نہ ہنس دے وہ ستم گر مجھ کو گریاں دیکھ کر
ہم قیامت کو بھلا کب مانتے لیکن فہیمؔ
آج قائل ہو گئے رفتار جاناں دیکھ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.