بن گئیں مہجوریاں آزار جاں کس سے کہیں
بن گئیں مہجوریاں آزار جاں کس سے کہیں
ہم دل بیتاب کی بیتابیاں کس سے کہیں
آہ سامان سکون زندگی ممکن نہیں
ہو گئے دشمن زمین و آسماں کس سے کہیں
زندگی کی بزم اہل درد سے خالی ہوئی
درد میں ڈوبی ہوئی یہ داستاں کس سے کہیں
گردشوں نے لوٹ لی یکسر متاع زندگی
باغباں نے نوچ پھینکا آشیاں کس سے کہیں
زندگی کا لمحہ لمحہ صد مصائب در بغل
ہر گھڑی ہے ایک دور امتحاں کس سے کہیں
گردشیں ناکامیاں محرومیاں مایوسیاں
ہو گئی ہے زندگی بار گراں کس سے کہیں
کون دیکھے حسن کی پیہم ستم ایجادیاں
عاشقی کی بندش آہ و فغاں کس سے کہیں
ہجر کی کیفتیوں سے ہے کسی کو کیا غرض
ہم یہاں پر مضطرب ہیں تم وہاں کس سے کہیں
سننے والوں سے ہوا مفقود سننے کا مذاق
گلستان عشق کی بربادیاں کس سے کہیں
چپہ چپہ اہل دل کے واسطے ہے خار زار
ذرہ ذرہ عاشقوں سے بد گماں کس سے کہیں
دل کی باتیں لب پر آئیں بھی تو سنتا کون ہے
اٹھ گئے سب ہم خیال و ہم زباں کس سے کہیں
یار جب اغیار ہو جائیں تو کیا لطف سخن
مہرباں ہو جائیں جب نا مہرباں کس سے کہیں
دل کے ارماں رفتہ رفتہ نامیٔؔ اندوہ گیں
جا رہے ہیں کارواں در کارواں کس سے کہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.