بن کے کیسی مثال آیا ہے
بن کے کیسی مثال آیا ہے
چشم تر میں گلال آیا ہے
زندگی زور سے پکڑ ہم کو
خودکشی کا خیال آیا ہے
دل سرائے میں گہما گہمی ہے
کوئی لشکر نڈھال آیا ہے
سانس لینا بھی کیسی عادت ہے
دھڑکنوں کا سوال آیا ہے
ہم بھی ہوتے تھے کیا بلندی پر
کیا ہمیں بھی زوال آیا ہے
دل سکونت سے خاک ہو جاتا
کون پاگل اچھال آیا ہے
پھر وہ ٹہنی لگا کہ ٹوٹ گئی
پھر وہ جھونکا سنبھال آیا ہے
اس کی خوشبو چھپا کے رکھی تھی
کوئی جا کر نکال آیا ہے
بعض وقتوں میں اپنے اوپر بھی
بے تحاشہ ملال آیا ہے
خود کو جنگل کیا گیا پہلے
پھر وہ چنچل غزال آیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.