بن کے کس شان سے بیٹھا سر منبر واعظ
بن کے کس شان سے بیٹھا سر منبر واعظ
نخوت و عجب ہیولیٰ ہے تو پیکر واعظ
تجھ کو خدمت ملی رندوں کو برا کہنے کی
تیری تقدیر میں تھا یہ ہی مقدر واعظ
ذات سے تیری ہیں اسباب ہلاک آمادہ
سخن طعن ہے گویا دم خنجر واعظ
کھل گیا پیچ کہ کیوں باندھی ہے دستار گراں
کچھ نہیں فرق کہ ہے سخت سبک سر واعظ
یہ تمہارا قد خم گشتہ ہے شمشیر ستم
سخت تر ہو گئے جتنے ہوئے لاغر واعظ
جو تہی دست نکالے گئے مے خانوں سے
مسجدوں میں وہی بن بیٹھے ہیں اکثر واعظ
دور کر ریش حنائی کو نہ ہو تا یہ گماں
کہ لگا منہ سے ہے جام مے احمر واعظ
یہ تمہیں ہو کہ پڑے دغدغۂ حشر میں ہو
فارغ البال ہے ایک ایک قلندر واعظ
پند بے سود سے بہتر تھا کہ یاہو کہتے
کاش انساں کے عوض بنتے کبوتر واعظ
لو خدا خیر کرے آئے یہاں بھی حضرت
دیکھنا یارو کھڑے ہیں سر محشر واعظ
میکشوں کے لئے وا ہے ابھی باب توبہ
کیوں ہوئے جاتے ہو مایوس برادر واعظ
نظر آیا اب اسے دہر کا فانی ہونا
دیکھ رونے لگا بر قبر سکندر واعظ
آفتاب مئے پر نور کا تو دیکھ فروغ
بن گیا خط شعاعی خط ساغر واعظ
روز و شب قصد میں مسجد کے ہے آوارہ خرام
وحشت زہد میں کیا بھول گیا گھر واعظ
سنگ کعبہ کو تو مانو گے بتوں کو نہ سہی
محترم آپ کی ملت میں ہے پتھر واعظ
خو سے باز آئیں کہاں کرتے ہیں تلقیں کلمہ
نزع کے وقت کھڑے ہیں سر بستر واعظ
سورۂ شمس کی تفسیر کا کچھ لطف ملے
دیکھ لے کاش کے اس کا رخ انور واعظ
قہر ہے شکل عبوس اور جبین پر چیں
عجب انداز کا انساں ہے ستمگر واعظ
للہ الحمد کہ ہر وقت جپا کرتے ہو
ہو گیا نام بتاں تم کو بھی ازبر واعظ
قدر میخانے میں پیراہن صد چاک کی ہے
معتکف کعبہ میں ہو اوڑھ کے چادر واعظ
چپ رہو رہنے بھی دو سر بہ گریباں دم چند
چھوڑ کے جائیں کہاں دامن محشر واعظ
جن کو ہو خاطر رندان گنہ گار کا پاس
اے ذکیؔ ایسے زمانہ میں ہیں کمتر واعظ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.