بن کے میری ہم سفر اس نے اوڑھی دھوپ
بن کے میری ہم سفر اس نے اوڑھی دھوپ
روپ کا امرت پی گئی ناگن جیسی دھوپ
کسی نے مہکی صبح لی کسی نے بھیگی رات
ہم اپنے گھر لے چلے دنیا بھر کی دھوپ
درد کا سورج سر پہ تھا آنکھیں تھیں بے نیند
رات ہمارے صحن میں پہروں برسی دھوپ
اپنے دشمن آپ ہیں کس کو دیں الزام
سکھ کے سپنے بیچ کر ہم نے خریدی دھوپ
کون کسی کا ہم سفر کون کسی کا میت
اپنی اپنی چھانو ہے اپنی اپنی دھوپ
اچھا تو اب الوداع اے یادوں کی چھاؤں
کب سے میرا راستہ تکتی ہوگی دھوپ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.